Skip to main content

30 Verses from Holy Quran that proves the death of Isa (as)

Download These Images in .jpeg HERE

وفاتِ مسیح ؑ پر صحابہ ؓ کا اجماع

وفاتِ مسیح ؑ پر صحابہ ؓ کا اجماع


 سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا سب سے پہلا اجماع   اسی بات پر ہوا تھا کہ تمام گزشتہ انبیاء بشمول حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں ۔ چنانچہ حضرت عمر ؓ اور  کئی دیگرصحابہ نے شدت محبت اور غم کی وجہ سے حضور ﷺ کو وفات یافتہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ تب  حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 145 تلاوت فرمائی ۔
                                                                                                           
             وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُل

   یعنی محمد ؐ صرف ایک رسول ہیں۔ اور ان سے پہلے سب رسول فوت ہوچکے ہیں ۔ یہ آیت سن کر صحابہ نے   حضور ﷺ کو فوت شدہ مان لیا ۔اور اس بات کے خلاف کچھ بھی نہیں بولے۔ اگر کوئی ایک صحابی بھی    حضرت عیسیٰ ؑ کو زندہ سمجھتا تو وہ کہہ سکتا تھا کہ اگر حضرت عیسیٰ رسول ہو کر اب تک زندہ ہیں تو آنحضرتؐ  کیونکر فوت ہوسکتے ہیں ۔
                                                                      (بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی )

button

    اجماع صحابہ کی جھلک بحرین میں
 فرقہ اہلحدیث کے بانی محمد بن عبدالوہاب تحریر فرماتے ہیں ۔ حضور ﷺ کی وفات کے بعد بحرین کے کئی لوگ  اس بات سے مرتد ہوگئے کہ اگر حضور ﷺ رسول ہوتے تو ہرگز فوت نہ ہوتے ۔ تب صحابی رسول حضرت  جارود بن معلی رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کیا اور فرمایا آنحضرت ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔  آپ ویسے ہی زندہ رہے جیسے حضرت موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ زندہ رہے اور اسی طرح انتقال کرگئے جیسے حضرت موسیٰ  اور حضرت عیسیٰ ؑ نے وفات پائی ۔ یہ سن کر سب لوگ اسلام میں واپس آگئے
 (مختصر سیرۃ الرسول ؐ صفحہ ۱۸۷ از محمدبن عبدالوہاب دارلعربیہ بیروت لبنان)

 سیدنا حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی ؑ فرماتے ہیں:۔
اور یاد رہے کہ یہ دلیل جو حضرت ابوبکر نے تمام گذشتہ نبیوں کی وفات پر پیش کی کسی صحابی سے اِس کا انکار مروی نہیں حالانکہ اُس وقت سب صحابی موجود تھے اور سب سن کر خاموش ہوگئے ۔ اِس سے ثابت ہے کہ اس پر صحابہ کااجماع ہوگیا تھا اور صحابہ کااجماع حجّت ہے جو کبھی ضلالت پر نہیں ہوتا۔ 

Comments

Popular posts from this blog

Aloe and Myrrh: modern day analysis of two ancient herbs

By Arif Khan .. Edited by  Jonathan Ghaffar   Aloe and Myrrh are mentioned in the Gospel as being present immediately after the body of Hadhrat Isa (Jesus) was tended to by Nicodemus and Joseph of Arimathea; the presence of these medicinal plants has often been explained by Christian scholars as being part of an embalming process, whereas Hadhrat Masih Ma’ud (Mirza Ghulam Ahmad) in his treatise  “Masih Hindustan Mein”  (“Jesus in India”) described how they were essential ingredients for an ointment applied to Jesus’ wounds. What role do these herbs play today? Can an exploration of their modern day uses throw light on possible events 2000 years ago? The mention of the herbs appears in the Crucifixion story as it is recorded in the Gospel of John:

30 Verses from Holy Quran that proves the death of Isa (as)

Download These Images in .jpeg HERE

OINTMENT OF JESUS (Aloe and Myrrh)

After the crucifixion, the body of Jesus came into the hands of his disciples Joseph of Arimathea and Nicodemus The Gospel of John records that Nicodemus brought myrrh and aloes 'about a seventy-five pounds in weight' (John 19:39). These plants, particularly aloe plants, are considered medicinal and applied to wounds. It was used extensively in many ancient cultures is used even today to soothe open wounds. The Roman physician Pedanius Dioscrorides (c 75 B.C) recommended aloe for wounds and skin conditions. Alexander the Great's mentor, Aristotle, persuaded him to capture the island of Socotra to harvest the aloe plants for treating wounded soldiers. Interestingly, the medieval near eastern classic textbook of medicine entitled Canon of Medicine by Avicenna mentioned an ointment termed Marhami Isa (Ointment of Jesus). More Info:  List of books containing a mention of Marham-i-Isa  Aloe and Myrrh: modern day analysis of two ancient herbs