Download These Images in .jpeg HERE
سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا سب سے پہلا اجماع اسی بات پر ہوا تھا کہ تمام گزشتہ انبیاء بشمول حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں ۔ چنانچہ حضرت عمر ؓ اور کئی دیگرصحابہ نے شدت محبت اور غم کی وجہ سے حضور ﷺ کو وفات یافتہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ تب حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 145 تلاوت فرمائی ۔
وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُل
یعنی محمد ؐ صرف ایک رسول ہیں۔ اور ان سے پہلے سب رسول فوت ہوچکے ہیں ۔ یہ آیت سن کر صحابہ نے حضور ﷺ کو فوت شدہ مان لیا ۔اور اس بات کے خلاف کچھ بھی نہیں بولے۔ اگر کوئی ایک صحابی بھی حضرت عیسیٰ ؑ کو زندہ سمجھتا تو وہ کہہ سکتا تھا کہ اگر حضرت عیسیٰ رسول ہو کر اب تک زندہ ہیں تو آنحضرتؐ کیونکر فوت ہوسکتے ہیں ۔
(بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی )
(بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی )
اجماع صحابہ کی جھلک بحرین میں
فرقہ اہلحدیث کے بانی محمد بن عبدالوہاب تحریر فرماتے ہیں ۔ حضور ﷺ کی وفات کے بعد بحرین کے کئی لوگ اس بات سے مرتد ہوگئے کہ اگر حضور ﷺ رسول ہوتے تو ہرگز فوت نہ ہوتے ۔ تب صحابی رسول حضرت جارود بن معلی رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کیا اور فرمایا آنحضرت ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ آپ ویسے ہی زندہ رہے جیسے حضرت موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ زندہ رہے اور اسی طرح انتقال کرگئے جیسے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ؑ نے وفات پائی ۔ یہ سن کر سب لوگ اسلام میں واپس آگئے
(مختصر سیرۃ الرسول ؐ صفحہ ۱۸۷ از محمدبن عبدالوہاب دارلعربیہ بیروت لبنان)
سیدنا حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی ؑ فرماتے ہیں:۔
اور یاد رہے کہ یہ دلیل جو حضرت ابوبکر نے تمام گذشتہ نبیوں کی وفات پر پیش کی کسی صحابی سے اِس کا انکار مروی نہیں حالانکہ اُس وقت سب صحابی موجود تھے اور سب سن کر خاموش ہوگئے ۔ اِس سے ثابت ہے کہ اس پر صحابہ کااجماع ہوگیا تھا اور صحابہ کااجماع حجّت ہے جو کبھی ضلالت پر نہیں ہوتا۔
Comments
Post a Comment